آدمی آدمی سے ملتا ہے
آدمی آدمی سے ملتا ہے
دل مگر کم کسی سے ملتا ہے
بھول جاتا ہوں میں ستم اس کے
وہ کچھ اس سادگی سے ملتا ہے
مل کے بھی جو کبھی نہیں ملتا
ٹوٹ کر دل اسی سے ملتا ہے
آج کیا بات ہے کہ پھولوں کا
رنگ تیری ہنسی سے ملتا ہے
سلسلہ فتنۂ قیامت کا
تری خوش قامتی سے ملتا ہے
کاروبار جہاں سنورتے ہیں
ہوش جب بے خودی سے ملتا ہے
روح کو بھی مزا محبت کا
دل کی ہمسائیگی سے ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.