اندھیرے میں دل کے چراغ محبت یہ کس نے جلایا سویرے سویرے
اندھیرے میں دل کے چراغ محبت یہ کس نے جلایا سویرے سویرے
تصور کے سورج کی اک اک کرن سے نیا نور پایا سویرے سویرے
لگن جس کے دیدار کی لگ رہی تھی قریب اور آیا سویرے سویرے
کسی غم زدہ نے جو خواجہ پیا کو تڑپ کر بلایا سویرے سویرے
خزانہ محمد کا ہاتھوں میں لے کر وہیں ان کو پایا سویرے سویرے
غلط ہے کہ بازار عشق و محبت کبھی عاشقوں کی سمجھ میں نہ آیا
کھرا مال ہے تو کھرا دام دے گا عطائے محمد ہے زہرا کا جایا
غریبوں کے داتا ہیں مشہور خواجہ ہند میں ان کا ثانی نہ پایا
عقیدت کی منڈی کا بس راز یہ ہے عشا پڑھ کے گر حاجتی نے لگایا
عبادت کا سودا اندھیرے اندھیرے منافع کمایا سویرے سویرے
مقدس ہے سمجھی گئی مؤمنوں میں سحر کی عبادت سحر کی تلاوت
فرشتے اذان سحر سن کہ تقسیم کرتے ہیں بندوں میں اللہ کی نعمت
نماز سحر میں نمازی کے سر پر برستی ہے مسجد میں اللہ کی رحمت
تیرے روضۂ پاک کی میرے خواجہ زیارت یوں کرتے ہیں سب کہہ کے سنت
خدا نے محمد کو معراج کی شب فلک پر بلایا سویرے سویرے
تصور سے چہرے کے خواجہ پیا کے اجالوں سے ہو کر کہ بھرپور چمکا
ازانِ سحر جب ہوئی سارا اجمیر نزدیک کیا دور سے دور چمکا
کھڑے تھے جو روزے پہ بہر زیارت نگاہوں میں ان کی نیا طور چمکا
خدا کی قسم یہ حقیقت ہے صحرائی کہ بے نور آنکھوں میں بھی نور چمکا
تیرے روضۂ گنبد کو سورج کی کرنوں نے جب جگمگایا سویرے سویرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.