Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر میں ہر کو دیکھا رے بابو، ہر میں ہر کو دیکھا

نا معلوم

ہر میں ہر کو دیکھا رے بابو، ہر میں ہر کو دیکھا

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    دلچسپ معلومات

    محمد علی بخش واعظ قوال نے کبیر کے بھجن میں دوسرے شعرا کی تظمین و اشعار ملا کر پڑھا ہے۔

    ہر میں ہر کو دیکھا رے بابو، ہر میں ہر کو دیکھا

    بلبل نے جمالِ یار گل میں دیکھا

    اور بادہ کشوں نے جام مل میں دیکھا

    آنکھیں اپنی اپنی طلب ہے اپنی اپنی

    ہم نے تو اسے ہر جز و کل میں دیکھا

    ہر میں ہر کو دیکھا

    صنعت تری ہر خار دکھا دیتا ہے

    ہر غنچۂ گل تری صدا دیتا ہے

    ہر اصل اصول معرفت ہے یارب

    پتہ پتہ ترا پتہ دیتا ہے

    ہر میں ہر کو دیکھا

    ہر میرا میں ہر کی مورت، ہر میں آپ ہی سمایا

    کاٹوں توری چونچ پہیا ڈاروں وا پرنوں

    میں پی کی اور پی مورا تو پی کہے سو کون

    ہر میرا میں ہر کی مورت

    گر نکیر آید و پرسد کہ بگو رب تو کیست

    گویم ہر میرا میں ہر کی مورت

    آں روز کہ روح پاک آدم بہ بدن

    از بیم گنہ نمی شدے اندر تن

    گفتند ملائکہ ملجن داؤد

    در تن در تن در آور آور آمد در تن

    ہر میں آپ ہی سمایا رے بابو

    آپ ہی بھٹی آپ ہی مدد گر آپ ہی ہوت کلالا

    آپ ہی پیوے آپ ہی پلاوے آپ پھرے متوالا

    ایک ہستی کا ظہور اہے نہیں غیر کوئی

    آپ ہی بھٹی آپ ہی مدد گر۔۔۔

    میخانہ گزر کر دم چو دیدم

    آپ ہی بھٹی آپ ہی مدد گر۔۔۔

    اپنی گودی آپ ہی کھیلے بن کر موہن لالا

    آپ ہی بودے آپ ہی سینچے آپ پھرے رکھوالا

    ٹھاکر دوارے ہمن پوجے مکے اندر شیخا

    کہت کبیرا سنو بھئی سادھو ہر جیسے کو دیسا

    آزما دیکھا اسے سو بار ہم نے اے امیر

    آشنا سے آشنا بیگانے سے بیگانہ تھا

    ہر جیسے کو ویسا

    از بہر بت پرستاں بر اعتقاد ایشاں

    اندر حریم کعبہ لات و منات گشتہ

    ہر جیسے کو ویسا

    خود حق تعالیٰ بزبانِ محمد می فرمود

    انا عند الظن عبدی بی

    ہر جیسے کو ویسا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے