شوخی بھی ہے حیا بھی ہے ناز و ادا بھی ہے
شوخی بھی ہے حیا بھی ہے ناز و ادا بھی ہے
سب کچھ جس کے دم سے وہ جلوہ نما بھی ہے
عقدہ کھلا یہ مجھ پہ سمیع بصیر سے
سنتا بھی ہے وہ یار مرا دیکھتا بھی ہے
کیوں کر نہ اس کے حسن کا یوسف ہے جاں نثار
ایسا ہے وہ حسین کہ حبیبِ خدا بھی ہے
رہنے دے اے فلک تو مجھے کوئے یار میں
نقشہ ہے باغِ خلد کا ٹھنڈی ہوا بھی ہے
اب بھی وہی ساد ہے الست و بربکم
اب تک زباں پہ نعرۂ قالو بلیٰ بھی ہے
پوچھو نہ کس طرح سے گزرتی ہے زندگی
آزاد بھی اثر ہے اسیرِ بلا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.