Font by Mehr Nastaliq Web

کھڑا ہے دیر سے عاشق کفن باندھے ہوئے سر سے

نا معلوم

کھڑا ہے دیر سے عاشق کفن باندھے ہوئے سر سے

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    کھڑا ہے دیر سے عاشق کفن باندھے ہوئے سر سے

    تیرے صدقے تیرے قربان میرے قاتل نکل گھر سے

    کسی نے وصل میں یہ کہہ کے دل کملا دیا میرا

    اٹھو یاں سے برے سر کو میرے پھولوں کی بستر سے

    یہ کہہ دو ابرِ باراں سے اگر بر سے تو یوں برسے

    کہ جیسے مینہ برستا ہے ہمارے دیدۂ تر سے

    ہو اُس بت سے یارانہ جو ظالم دل کا پتھر ہے

    پڑیں پتھر مقدر پر لڑی ہے آنکھ پتھر سے

    اگر چاہوں تو قابو میں انہیں کیا کر نہیں سکتا

    کروں تو کیا کروں لاچار ہوں اپنے مقدر سے

    سوالِ بوسۂ لب پر بتِ کم سن یہ کہتا ہے

    نہیں میں آپ کے قابل ہنسی کیجے برابر سے

    شب وصلت اذاں سن کر چھری سی پھر گئی دل پر

    کہ بسم اللہ کی آئی صدا اللہ اکبر سے

    نہ پہنچا کوئی دیوار حقیقت کی بلندی پر

    میں کیوں کر پار جا سکتا ہوں اُس حدِ سکندر سے

    خدا کو یاد کرنے آج کیوں بیٹھے ہو مسجد میں

    نکالا کس لیے طاہرؔ بتوں نے تم کو مندر سے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے