کھڑا ہے دیر سے عاشق کفن باندھے ہوئے سر سے
کھڑا ہے دیر سے عاشق کفن باندھے ہوئے سر سے
تیرے صدقے تیرے قربان میرے قاتل نکل گھر سے
کسی نے وصل میں یہ کہہ کے دل کملا دیا میرا
اٹھو یاں سے برے سر کو میرے پھولوں کی بستر سے
یہ کہہ دو ابرِ باراں سے اگر بر سے تو یوں برسے
کہ جیسے مینہ برستا ہے ہمارے دیدۂ تر سے
ہو اُس بت سے یارانہ جو ظالم دل کا پتھر ہے
پڑیں پتھر مقدر پر لڑی ہے آنکھ پتھر سے
اگر چاہوں تو قابو میں انہیں کیا کر نہیں سکتا
کروں تو کیا کروں لاچار ہوں اپنے مقدر سے
سوالِ بوسۂ لب پر بتِ کم سن یہ کہتا ہے
نہیں میں آپ کے قابل ہنسی کیجے برابر سے
شب وصلت اذاں سن کر چھری سی پھر گئی دل پر
کہ بسم اللہ کی آئی صدا اللہ اکبر سے
نہ پہنچا کوئی دیوار حقیقت کی بلندی پر
میں کیوں کر پار جا سکتا ہوں اُس حدِ سکندر سے
خدا کو یاد کرنے آج کیوں بیٹھے ہو مسجد میں
نکالا کس لیے طاہرؔ بتوں نے تم کو مندر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.