یہ ہم نے مانا کہ آج خنجر مرا گلو بھی نہیں رہے گا
یہ ہم نے مانا کہ آج خنجر مرا گلو بھی نہیں رہے گا
کمر میں قاتل کے او ستم گر ہمیشہ تو بھی نہیں رہے گا
رہے گا کب تک وہ شوخ راغب چلیں گے کب تک جھوٹ کاذب
لے ہم تو جاتے مگر مصاحب رقیب تو بھی نہیں رہے گا
ابھی تو زردی ہے رخ پہ کم کم عبث کیوں روتے عزیز ہمدم
رہی ہے جو چند دن تپ غم تو یہ سبو بھی نہیں رہے گا
بہا نہ کرتا ہے ساقی کیا کیا کہاں ہے شیشے میں مے کا قطرہ
خدا نے چاہا تو دیکھ لینا تیرا سُبو بھی نہیں رہے گا
کہوں میں جراح تجھ سے حق حق لگا کی ٹانکے ذہن احمق
تڑپ رہا ہے میرا دل شق تیرا رفو بھی نہیں رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.