کوئی رین سپنہ میں آں کر موہے روپ اپنا دکھا گیا
کوئی رین سپنہ میں آں کر موہے روپ اپنا دکھا گیا
کوئی بات مکھ سے نہ کہہ گیا یونہیں ہائے چپکا چلا گیا
سکھی سب نرالی تھی واکی چھب پہن ایسی جیسے کہ کوئی عرب
کروں کیا جتن بھیو یہ گجب نہ وہ نام اپنا بتا گیا
دھری کاندھے کالی کملیا تھی واکے مکھ سے بنسی کی جو اب بجی
کبھی تھی اَنا بشرٌ کی دھن کبھی کنت کنزا سنا گیا
کبھی لا الٰہ کا سُر بجا کبھی امتی کی اٹھی صدا
وہ گوالہ بن میں جو جا چھپا مورا چین چت کا مٹا گیا
پڑی کالی لٹ تھی کمر تلک جا کو دیکھ دل میں بھئی لٹک
وہ پھنسا کے پیت کے جال میں موری چت کو روگ لگا گیا
کروں کیا جتن کہ برہ اگن یہ سلگ اٹھی کہ جلوہے تن
وہ لگا کے آگ الگ ہو مورے سگری تن کو جلا گیا
وہ لگا کے پیت کا دکھ سکھی گیا مکھ کو موڑ کے سدھ نہ لی
مورے من میں چوٹ لگا گیا نہ درس کی دارو پلا گیا
وہ عرب کے دیس میں جا بسا مورا چت کلیس میں آپھنسا
نہ وہ نام اپنا بتا گیا نہ لقب ہی مجھ کو جتا گیا
موہے یہ جگت سے پتہ ملا کہ وہ تھے محمدِ مصطفیٰ
کوئی کہتا تھا مدنی انہیں کوئی مکی آکے سنا گیا
میں پران ہند میں کیا نجوں ہے ہوس مدینہ میں جا بسوں
کہیں وہ ملیں یہ ارج کروں ظہورؔ یہاں سے چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.