Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کوئی رین سپنہ میں آں کر موہے روپ اپنا دکھا گیا

نا معلوم

کوئی رین سپنہ میں آں کر موہے روپ اپنا دکھا گیا

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    کوئی رین سپنہ میں آں کر موہے روپ اپنا دکھا گیا

    کوئی بات مکھ سے نہ کہہ گیا یونہیں ہائے چپکا چلا گیا

    سکھی سب نرالی تھی واکی چھب پہن ایسی جیسے کہ کوئی عرب

    کروں کیا جتن بھیو یہ گجب نہ وہ نام اپنا بتا گیا

    دھری کاندھے کالی کملیا تھی واکے مکھ سے بنسی کی جو اب بجی

    کبھی تھی اَنا بشرٌ کی دھن کبھی کنت کنزا سنا گیا

    کبھی لا الٰہ کا سُر بجا کبھی امتی کی اٹھی صدا

    وہ گوالہ بن میں جو جا چھپا مورا چین چت کا مٹا گیا

    پڑی کالی لٹ تھی کمر تلک جا کو دیکھ دل میں بھئی لٹک

    وہ پھنسا کے پیت کے جال میں موری چت کو روگ لگا گیا

    کروں کیا جتن کہ برہ اگن یہ سلگ اٹھی کہ جلوہے تن

    وہ لگا کے آگ الگ ہو مورے سگری تن کو جلا گیا

    وہ لگا کے پیت کا دکھ سکھی گیا مکھ کو موڑ کے سدھ نہ لی

    مورے من میں چوٹ لگا گیا نہ درس کی دارو پلا گیا

    وہ عرب کے دیس میں جا بسا مورا چت کلیس میں آپھنسا

    نہ وہ نام اپنا بتا گیا نہ لقب ہی مجھ کو جتا گیا

    موہے یہ جگت سے پتہ ملا کہ وہ تھے محمدِ مصطفیٰ

    کوئی کہتا تھا مدنی انہیں کوئی مکی آکے سنا گیا

    میں پران ہند میں کیا نجوں ہے ہوس مدینہ میں جا بسوں

    کہیں وہ ملیں یہ ارج کروں ظہورؔ یہاں سے چلا گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے