Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چھیڑتے ہیں وہ دار و رسن جیسے ہم ان کی باتوں سے ڈر جائیں گے

نا معلوم

چھیڑتے ہیں وہ دار و رسن جیسے ہم ان کی باتوں سے ڈر جائیں گے

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    چھیڑتے ہیں وہ دار و رسن جیسے ہم ان کی باتوں سے ڈر جائیں گے

    جو ہیں اہل جنوں جذبۂ عشق میں ہر گھٹن راستے سے گزر جائیں گے

    آج اک کل ہیں دو مصیبت کے سو کر کے ایک ایک اجنبی گزر جائیں گے

    ہیں مناسب یہی سر جھکائے رکھو سر اٹھایا تو لاکھوں کے سر جائیں گے

    ناز سب کج کلاہی اٹھائیں گے ہم تجھ سے عہد محبت نبھائیں گے ہم

    اپنے دامن میں کانٹے بھرے ہوں مگر تیرا آغوش پھولوں سے بھر جائیں گے

    باغباں باغ تیرا یہ گل بھی ترے ہم مسافر تو بس یونہی بدنام ہیں

    ایک شب کا بسیرا ہے اپنا یہاں صبح ہوگی نہ جانے کدھر جائیں گے

    جتنے شکوے گلے ہیں مٹا لے ابھی جو سنانا ہے اے دل سنا لے ابھی

    ان حسینوں کا کوئی بھروسہ نہیں آج وعدہ کیا کل مکر جائیں گے

    جس کو صحرا ہی سمجھے تھے اپنا وطن پھول غیروں کو اور ہم کو کانٹے ملے

    آئے تھے پھول چننے بڑے فخر سے کیا خبر تھی جھکا کر نظر جائیں گے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    صابری برادران

    صابری برادران

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے