چھیڑتے ہیں وہ دار و رسن جیسے ہم ان کی باتوں سے ڈر جائیں گے
چھیڑتے ہیں وہ دار و رسن جیسے ہم ان کی باتوں سے ڈر جائیں گے
جو ہیں اہل جنوں جذبۂ عشق میں ہر گھٹن راستے سے گزر جائیں گے
آج اک کل ہیں دو مصیبت کے سو کر کے ایک ایک اجنبی گزر جائیں گے
ہیں مناسب یہی سر جھکائے رکھو سر اٹھایا تو لاکھوں کے سر جائیں گے
ناز سب کج کلاہی اٹھائیں گے ہم تجھ سے عہد محبت نبھائیں گے ہم
اپنے دامن میں کانٹے بھرے ہوں مگر تیرا آغوش پھولوں سے بھر جائیں گے
باغباں باغ تیرا یہ گل بھی ترے ہم مسافر تو بس یونہی بدنام ہیں
ایک شب کا بسیرا ہے اپنا یہاں صبح ہوگی نہ جانے کدھر جائیں گے
جتنے شکوے گلے ہیں مٹا لے ابھی جو سنانا ہے اے دل سنا لے ابھی
ان حسینوں کا کوئی بھروسہ نہیں آج وعدہ کیا کل مکر جائیں گے
جس کو صحرا ہی سمجھے تھے اپنا وطن پھول غیروں کو اور ہم کو کانٹے ملے
آئے تھے پھول چننے بڑے فخر سے کیا خبر تھی جھکا کر نظر جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.