Font by Mehr Nastaliq Web

ہم نہ سمجھے تیری نظروں کا تقاضہ کیا ہے

نا معلوم

ہم نہ سمجھے تیری نظروں کا تقاضہ کیا ہے

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    ہم نہ سمجھے تیری نظروں کا تقاضہ کیا ہے

    کبھی جلوہ، کبھی پردہ، یہ تماشہ کیا ہے

    مجھ کو مدہوش سا کر رکھا ہے تیری آنکھوں نے

    ورنہ اے ساقی! تیرے میخانے میں رکھا کیا ہے

    دیکھ لیلیٰ تیرے مجنوں کا کلیجہ کیا ہے

    خاک میں مل کے بھی کہتا ہے کہ بگڑا کیا ہے

    یہ صراحی سا بدن لے کے میرے سامنے نہ آ

    میں شرابی ہوں شرابی کا بھروسہ کیا ہے

    اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں سے چھونے تو دے

    ایک دو گھونٹ سے بوتل کا بگڑتا کیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے