ہم نہ سمجھے تیری نظروں کا تقاضہ کیا ہے
ہم نہ سمجھے تیری نظروں کا تقاضہ کیا ہے
کبھی جلوہ، کبھی پردہ، یہ تماشہ کیا ہے
مجھ کو مدہوش سا کر رکھا ہے تیری آنکھوں نے
ورنہ اے ساقی! تیرے میخانے میں رکھا کیا ہے
دیکھ لیلیٰ تیرے مجنوں کا کلیجہ کیا ہے
خاک میں مل کے بھی کہتا ہے کہ بگڑا کیا ہے
یہ صراحی سا بدن لے کے میرے سامنے نہ آ
میں شرابی ہوں شرابی کا بھروسہ کیا ہے
اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں سے چھونے تو دے
ایک دو گھونٹ سے بوتل کا بگڑتا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.