Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی

نصیر ترابی

وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی

نصیر ترابی

دلچسپ معلومات

یہ غزل جسے بہت سے فنکاروں نے گایا بھی ہے، پاکستانی ٹیلی ڈرامہ 'ہمسفر' میں استعمال کی گئی۔

وہ ہم سفر تھا مگر اس سے ہم نوائی نہ تھی

کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا جدائی نہ تھی

نہ اپنا رنج نہ اوروں کا دکھ نہ تیرا ملال

شب فراق کبھی ہم نے یوں گنوائی نہ تھی

محبتوں کا سفر اس طرح بھی گزرا تھا

شکستہ دل تھے مسافر شکستہ پائی نہ تھی

عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت

بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی

بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل

غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی

کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن

صدا تو آئی تھی لیکن کوئی دہائی نہ تھی

کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت

کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی

عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیرؔ

وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

عابدہ پروین

عابدہ پروین

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے