Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا

مرزا غالب

ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا

    بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا

    مے وہ کیوں بہت پیتے بزم غیر میں یا رب

    آج ہی ہوا منظور ان کو امتحاں اپنا

    منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے

    عرش سے ادھر ہوتا کاش کے مکاں اپنا

    دے وہ جس قدر ذلت ہم ہنسی میں ٹالیں گے

    بارے آشنا نکلا ان کا پاسباں اپنا

    درد دل لکھوں کب تک جاؤں ان کو دکھلا دوں

    انگلیاں فگار اپنی خامہ خونچکاں اپنا

    گھستے گھستے مٹ جاتا آپ نے عبث بدلا

    ننگ سجدہ سے میرے سنگ آستاں اپنا

    تا کرے نہ غمازی کر لیا ہے دشمن کو

    دوست کی شکایت میں ہم نے ہم زباں اپنا

    ہم کہاں کے دانا تھے کس ہنر میں یکتا تھے

    بے سبب ہوا غالبؔ دشمن آسماں اپنا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان غالب جدید (Pg. 195)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے