مکتوب نمبر ۲
بسم اللہ الرحمن الرحیم
”درد مند طالبِ شوق دیدارِ الٰہی کے اشتیاق کے آرزو مند درویش جفاکش میرے بھائی خواجہ قطب الدین دہلوی! اللہ تعالیٰ دونوں جہاں میں آپ کو سعادت نصیب کرے“
سلامِ مسنونہ کے بعد مقصود یہ ہے کہ ایک روز حضرت عثمان ہارونی قدس سرہ العزیز کی خدمت میں خواجہ نجم الدین رحمۃ اللہ علیہ صغرائے خواجہ محمد تارک رحمۃ اللہ علیہ اور یہ خاکسار حاضر تھے کہ اتنے میں ایک شخص نے حاضر خدمت ہو کر خواجہ صاحب سے پوچھا کہ یہ کیونکر معلوم کہ کسی شخص کو قرب الٰہی حاصل ہوا ہے ؟ خواجہ صاحب نے فرمایا کہ نیک عملوں کی توفیق بڑی اچھی شناخت ہے، یقین جانو جس شخص کو نیک کاموں کی توفیق دی گئی ہے اس کے لیے قرب کا دروازہ کھل گیا ہے، پھر آب دیدہ ہو کر فرمایا کہ ایک شخص کے ہاں ایک صاحب وقت کے لونڈی تھی جو آدھی رات کے وقت اٹھ کر وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھنی اور شکر حق بجا لاتی اور ہاتھ اٹھا کر دعا کرتی کہ ”پروردگار! میں تیرا قرب حاصل کر چکی ہوں، مجھے اب اپنے سے دور نہ رکھا“ اس لونڈی کے آقا نے یہ ماجرا سن کو اس سے پوچھا کہ تمہیں کیونکر معلوم ہے کہ تمہیں قربِ الٰہی حاصل ہے ؟ کہا صاحب مجھے یوں معلوم ہے کہ مجھے آدھی رات کے وقت جاگ کر دو رکعت نماز پڑھنے کی توفیق دے رکھی ہے اس واسطے میں جانتی ہوں کہ مجھے قرب حاصل ہے، آقا نے کہا لونڈی! جاؤ میں نے تمہیں للہ آزاد کیا۔
پس انسان کو دن رات عبادت الٰہی میں مصروف رہنا چاہیے تاکہ اس کا نام نیک لوگوں کے دفتر میں درج ہوجائے اور نفس و شیطان کی قید سے بچ جائے۔ والسلام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.