Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زمیں اجمیر کی ہے سجدہ گاہِ عاشقاں خواجہ

عارفؔ نقشبندی

زمیں اجمیر کی ہے سجدہ گاہِ عاشقاں خواجہ

عارفؔ نقشبندی

MORE BYعارفؔ نقشبندی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان غریب نواز خواجہ معین الدین چشتی (اجمیر-بھارت)

    زمیں اجمیر کی ہے سجدہ گاہِ عاشقاں خواجہ

    تمہارا آستاں ہے کعبۂ ہندوستاں خواجہ

    گھٹا رحمت کی طیبہ سے اٹھی اور ہند پر برسی

    عطا بن کر رسولِ پاک کی آئے یہاں خواجہ

    سلاطینِ زمانہ سر کے بل آتے ہیں چوکھٹ پر

    حقیقت میں تمہیں ہو والی ہندوستاں خواجہ

    فنافی الشیخ ہو کر دل کی آنکھوں سے کوئی دیکھے

    ادھر خواجہؒ اُدھر خواجہ یہاں خواجہ وہاں خواجہ

    حسینانِ جہاں زلفوں سے جھاڑیں فرشِ مرقد کو

    تو روحِ عاشقاں خواجہ تو جانِ گل رُخاں خواجہ

    مرادیں کیسی بھرتے ہو خزانے کیا لٹاتے ہو

    چلی آتی ہے دنیا کارواں در کارواں خواجہ

    ملا کر عشق و نغمہ کو نفس کے تار چھیڑے ہیں

    حریمِ حسن میں ہے ایک شور الاماں خواجہ

    منور ہے، معطر ہے، مطہر ہے، مقدس ہے

    ترے روضہ پہ ہوتا ہے طوافِ قدسیاں خواجہ

    کہاں پہنچا کرم سے آپ کے در کا گدا عارفؔ

    عنایت کی نظر کا راز چھپتا ہے کہاں خواجہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے