احد خود احمد کی شکل بن کر جو اپنی صورت کو تک رہا ہے
احد خود احمد کی شکل بن کر جو اپنی صورت کو تک رہا ہے
ہمیشہ ذات خدا کے آگے و جود بندہ کا آئینہ ہے
صفات و اسما ذات مطلق کی جامعیت ہے شان اس کی
جو من رانی سنا رہا ہے کلام اس کا خدا نما ہے
ہے عبد رب کی جو ایک ہستی ظہور اس میں ہے بیچگوں کا
خودی سے اپنی نکلکے دیکھو خدا سے بندہ کہاں جدا ہے
فنا محمد میں ہو کے دیکھو ظہور حق ہے حقیقت اس کی
نہیں ہے وحدت میں کچھ دوئی اب وجود عالم میں ایک کا ہے
ہے جسم احمد کا صاف تشبیہہ اسی میں مخفی ہے جان شتریہہ
ہے ایک اللہ اور محمد حق اپنا ظاہر ہے کب چھپا ہے
ہوئی ہے اثبات ذات اللہ تو نفی اپنی یہ کہتی ہے خود
جہاں ہے سارا خدا کا جلوہ کہاں ظہور اپنا ماسوا ہے
خدا کا ہر دم معائنہ ہے تعین اپنا نظر کرو تم
نہ لا تعین میں دید ہے کچھ وہاں پہ بیچوں و بیچرا ہے
پڑا جب آنکھوں میں عکس حق کا بنے ہیں دے دے مرے مرقع
نظر کرو میری پتلیوں میں خدا کا چہرا سما گیا ہے
سخن حقایق کے کیوں نہ نکلیں زبان کو ہر فشاں سے اس کی
معین دین نے ہی اپنے عاشقؔ کو اس کا گویا بنا دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.