جام_شراب_عرفاں ہم کو پلا دے صابر
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
جام شراب عرفاں ہم کو پلا دے صابر
رنگ دوئی ہمارے دل سے مٹا دے صابر
ہو جاؤں مست و بے خود ایسا چھکا دے صابر
منہ سے خم شراب الفت لگا دے صابر
کرے جائے میرے دل میں دیدار کی نہ حسرت
میں نزع میں ہوں صورت اب تو دکھا دے صابر
فرقت نے تیری مارا مجھ کو جلا جلا کر
اعجاز لب دکھا دے مجھ کو جلا دے صابر
اک تشنۂ شراب الفت تڑپ رہا ہے
دل میں لگی ہوئی ہے اس کو بجھا دے صابر
موسیٰ فقط وہاں تھے لاکھوں یہاں ہیں شیدا
بے خود ہوں سب وہ جلوہ ان کو دکھا دے صابر
کرتے ہیں شیخ و زاہد جنت کا وصف اکثر
ان کو بہار باغ کلیئر دکھا دے صابر
آنے نہ پائے اس میں ہرگز خیال اغیار
عاشق کے دل پہ سکہ اپنا جما دے صابر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.