عشق_صابر دل میں میرے جب سے پیدا ہو گیا
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
عشق صابر دل میں میرے جب سے پیدا ہو گیا
کیا سے کیا اے میرے خالق مرا رتبا ہو گیا
کیا تھا لطف حضرت صابر سے کیا کیا ہو گیا
یعنی اک قطرہ سے اک دم بھر میں دریا ہو گیا
عارض سلطان کلیر جب سے بے پروا ہوا
دیکھ کر مہر فلک کا رنگ پھیکا ہو گیا
مدعا دل کا مرے ہر ایک پورا ہو گیا
سامنے آنکھوں کے جب صابر کا روضہ ہو گیا
سنتے ہی بس قامت پیران کلیئر کی صفت
بہر تعظیم و ادب خم نخل طوبیٰ ہو گیا
گلشن کلیر سے جب آئی نسیم پر بہار
غنچۂ دل میرا اک دم میں شگفتہ ہو گیا
اے شہ کلیر دکھا دو آپ کے دیدار کا
میری ان آنکھوں کو پیدا کب سے لپکا ہو گیا
روز و شب صابر کے زلف و رخ کی کرتا ہوں ثنا
اللہ اللہ کیا میرا اچھا طریقا ہو گیا
سن کے مجھ سے گیسوئے پیران کلیر کی صفت
سنبل باغ جناں کو دم میں سودا ہو گیا
اے شہ کلیر جو برسا آپ کا ابر کرم
سبز سر تا پا مرا نخل تمنا ہو گیا
ساؤدہ سے جاؤں گا میں سر کے بل کلیر شریف
کہہ رہا ہے شوق گر صابر کا ایما ہو گیا
کب وہ عاشق ہوگا حور خلد پر اے واعظو
حضرت پیران کلیر کا جو شیدا ہو گیا
دولت دیدار سے کر دو غنی محتاجؔ کو
خواجہ صابر آپ کا یہ دل سے شیدا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.