وہ دعوتِ حیات کا میاب لے کے آئے تھے
وہ دعوتِ حیات کا میاب لے کے آئے تھے
کھلی ہوئی خدا کی اک کتاب لے کے آئے تھے
تجلّیات حق وہ بے نقاب لے کے آئے تھے
جہانِ کفر میں اک انقلاب لے کے آئے تھے
غلط، وہ بس خدا کی اک کتاب لے کے آئے تھے
وہ ہر سوال کفر کا جواب لے کے آئے تھے
وہ چار یار جان انتخاب لے کے آئے تھے
زمیں پہ مہر وماہ کا جواب لے کے آئے تھے
وہ اپنا یارِ غار ہم رکاب لے کے آئے تھے
عمر نہیں وہ دیں کا شباب لے کے آئے تھے
کتاب اور جامع الکتاب لے کے آئے تھے
جبین سجدہ ریز بوتراب لے کے آئے تھے
حسن حسین سے درخوش آب لے کے آئے تھے
وہ گود میں بہشت کا شباب لے کے آئے تھے
نگاہ ودل کو حیرتوں کا آئینہ بنادیا
وہ اتنے جلوے اور بے نقاب لے کے آئے تھے
گناہ گار زندگی کی چلچلاتی دھوپ میں
کرم کی چھاؤں لطف کا سحاب لے کے آئے تھے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 275)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.