میری آنکھوں میں کچھ ایسی چھا گئی تنویر شیخ
میری آنکھوں میں کچھ ایسی چھا گئی تنویر شیخ
ذرہ ذرہ میں نظر آنے لگی تصویر شیخ
ظاہر و باطن جہاں میں شیخ ہی کا ہے ظہور
شیخ کا جلوہ نظر میں دل میں ہے تنویر شیخ
بت کدہ میں شانِ کعبہ اب نظر آنے لگے
کارگر ہونے لگی ہے کچھ تو اب تدبیر شیخ
چھوڑ کر بہکی ہوئی باتیں کیا ذکر خفی
نقش دل رندوں کے دل پر ہوگئی تقریر شیخ
کھل گئی اہلِ قیامت پر کرامت شیخ کی
یار کی صورت نظر آئی یہی تصویر شیخ
ہے مئے عرفاں سے جب میخانۂ دل کی سرشت
حشر میں بھی ہِل نہیں سکتی ہے یہ تعمیر شیخ
جنت و دوزخ کا فرماں ہے اُسی کے ہاتھ میں
اپنی قسمت ہوگئی وابستۂ تحریر شیخ
اہلِ عالم کو کیا مجروح نے اس کے شکار
بن گیا صیادِ عالم واہ رے نخچیر شیخ
ساری خلقت میں زباں کا ان کے شہرہ ہوگیا
ایک عالم ہے فدا جس پر وہ ہے تقریر شیخ
بخشی جائے گی طفیلِ مصطفیٰ امت تمام
ایک عالم کا نصیبہ بن گئی تقدیر شیخ
بے دلی نے مجھ کو بیدلؔ عرش تک پہنچا دیا
پہلے دل تھا جس جگہ اب ہے وہاں تصویر شیخ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.