جب سے ظہور سید ابرار ہوگیا
جب سے ظہور سید ابرار ہوگیا
سارا جہان مطلع انوار ہوگیا
عاشق کی موت وصل کا اقرار ہوگیا
محشر کا حق سے وعدۂ دیدار ہوگیا
مجھ سے قصور کیا میرے غفار ہوگیا
رحمت کو دیکھ کر جو گنہگار ہوگیا
بالا سمجھ کے تجھ کو دو عالم کے مول سے
خود صانعِ ازل ہی خریدار ہوگیا
مالک ہیں ہم تو کوثر و تسنیم و خلد کے
آقا ہمارا احمدِ مختار ہوگیا
تھی جستجو شفاعتِ شہ کو گناہ کی
رحمت کا مقتضا تھا گنہگار ہوگیا
آنکھوں کو ہی نہیں ہے تمنائے دید کچھ
دل بھی تو دل سے ترا خریدار ہوگیا
احسان کچھ یہ کم نہ تھا شوقِ جمال کا
اللہ کا ہم کو حشر میں دیدار ہوگیا
خوشیاں منا رہے تھے ملک آسمان پر
اللہ کے حبیب کا دیدار ہوگیا
دونوں جہاں کی فکر سے آزاد کیوں نہ ہو
زلفِ نبی میں دل جو گرفتار ہوگیا
ملتی ہے تیرے درد میں ہر درد کی دوا
اچھا ہوا کہ عشق کا آزار ہوگیا
شاید پیا ہے اس نے کوئی جامِ بیخودی
بیدلؔ جو آج نشہ میں سرشار ہوگیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.