ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیے ہیں
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیے ہیں
جس راہ چل دیے ہیں کوچے بسا دیے ہیں
جب آگئی ہیں جوش رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دیے ہیں روتے ہنسا دیے ہیں
اک دل ہمارا کیا ہے آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مردے جلا دیے ہیں
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آ گئے ہیں سب غم بھلا دیے ہیں
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوں گے
اب تو غنی کے در پر بستر جما دیے ہیں
اسریٰ میں گزرے جس دم بیڑے پہ قدسیوں کے
ہونے لگی سلامی پرچم جھکا دئے ہیں
آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگر اٹھا دئے ہیں
دولہا سے اتنا کہہ دو پیارے سواری روکو
مشکل میں ہیں براتی پر خار بادیے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہو گا
رو رو کے مصطفیٰ نے دریا بہا دیے ہیں
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دیے ہیں در بے بہا دیے ہیں
ملک سخن کی شاہی تم کو رضاؔ مسلم
جس سمت آ گئے ہو سکے بٹھا دیے ہیں
- کتاب : حدائقِ بخشش (Pg. 42)
- Author : اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.