عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
عرش کی آنکھوں کے تارے ہیں وہ خوشتر ایڑیاں
جا بجا پرتو فگن ہیں آسماں پر ایڑیاں
دن کو ہیں خورشید شب کو ماہ و اختر ایڑیاں
دب کے زیرِ پا نہ گنجائش سمانے کی رہی
بن گیا جلوہ کفِ پا کا ابھر کر ایڑیاں
تاجِ روح القدس کے موتی جسے سجدہ کریں
رکھتی ہیں واللہ وہ پاکیزہ گوہر ایڑیاں
اے رضاؔ طوفانِ محشر کے تلاطم سے نہ ڈر
شاد ہو، ہیں کشتی امت کو لنگر ایڑیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.