رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
ذرہ ترا جو اے شہ گردوں جناب ہوں
درِ نجف ہوں گوہرِ پاک خوشاب ہوں
یعنی ترابِ رہ گزر بو تراب ہوں
گر آنکھ ہوں تو ابر کی چشمِ پُر آب ہوں
دل ہوں تو برق کا دل پر اضطراب ہوں
خونیں جگر ہوں طائرِ بے آشیاں شہا
رنگِ پریدۂ رخِ گل کا جواب ہوں
بے اصل و بے ثبات ہوں بحرِ کرم مدد
پروردۂ کنارِ سراب و حباب ہوں
عبرت فزا ہے شرم گنہ سے مرا سکوت
گویا لبِ خموشِ لحد کا جواب ہوں
کیوں نالہ سوز سے کروں کیوں خونِ دل پیوں
سیخِ کباب ہوں نہ میں جامِ شراب ہوں
دل بستہ بے قرار جگر چاک اشک بار
غنچہ ہوں گل ہوں برقِ تپاں ہوں سحاب ہوں
دعویٰ ہے سب سے تیری شفاعت پہ بیشتر
دفتر میں عاصیوں کے شہا انتخاب ہوں
میں تو کہا ہی چاہوں کہ بندہ ہوں شاہ کا
پر لطف جب ہے کہہ دیں اگر وہ جناب ہوں
حسرت میں خاک بوسی طیبہ کی اے رضاؔ
ٹپکا جو چشمِ مہر سے وہ خونِ ناب ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.