کس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
کس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
ہر طرف دیدۂ حیرت زدہ تکتا کیا ہے
پند کڑوی لگے ناصح نہ ترش ہو اے نفس
زہرِ عصیاں میں ستم گر تجھے میٹھا کیا ہے
ہم ہیں ان کے وہ ہیں تیرے تو ہوئے ہم تیرے
اس سے بڑھ کر تیری سمت اور وسیلہ کیا ہے
صدقہ پیارے کی حیا کا کہ لے نہ مجھ سے حساب
بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے
سامنا قہر کا ہے دفتر اعمال ہیں پیش
ڈر رہا ہے کہ خدا حکم سناتا کیا ہے
آپ سے کرتا ہے فریاد کہ یا شاہِ رسل
بندہ بیکس ہے شہا رحم میں وقفہ کیا ہے
اب کوئی دم میں گرفتارِ بلا ہوتا ہوں
آپ آجائیں تو کیا خوف ہے کھٹکا کیا ہے
چھوڑ کر مجھ کو فرشتے کہیں محکوم ہیں ہم
حکم والا کی نہ تعمیل ہو زہرہ کیا ہے
صدقہ اس رحم کے اس سایہ دامن پہ نثار
اپنے بندے کو مصیبت سے بچایا کیا ہے
اے رضاؔ جانِ عنا دل ترے نغموں کے نثار
بلبلِ باغِ مدینہ ترا کہنا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.