حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
نار سے بچنے کی صورت کیجئے
ان کے نقشِ پا پہ غیرت کیجئے
آنکھ سے چھپ کر زیارت کیجئے
ان کے حسن با ملاحت پر نثار
شیرۂ جاں کی حلاوت کیجئے
ان کے در پہ جیسے ہو مٹ جایئے
ناتوانو کچھ تو ہمت کیجئے
پھر دیجے پنجۂ دیو لعیں
مصطفیٰ کے بل پہ طاقت کیجئے
ڈوب کر یاد لب شاداب میں
آبِ کوثر کی سباحت کیجئے
یادِ قامت کرتے اٹھئے قبر سے
جانِ محشر پر قیامت کیجئے
ان کے در پر بیٹھئے بن کر فقیر
بینواؤ فکر ثروت کیجئے
جس کا حسن اللہ کو بھی بھاگیا
ایسے پارے سے محبت کیجئے
حیّ باقی جس کی کرتا ہے ثنا
مرتے دم تک اس کی مدحت کیجئے
پھر پلٹ کر منہ نہ اس جانب کیا
سچ ہے اور دعویٰ الفت کیجئے
اقربا حُبِّ وطن بے ہمتی
آہ کس کس کی شکایت کیجئے
اب تو آقا منہ دکھانے کا نہیں
کس طرح رفع ندامت کیجئے
کس سے کہئے کیا کیا کیا ہوگیا
خود ہی اپنے پر ملامت کیجئے
آپ ہم سے بڑھ کے ہم پر مہرباں
ہم کریں جرم آپ رحمت کیجئے
جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضاؔ
یاد اس کی اپنی عادت کیجئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.