متاعِ دو جہاں محبوبِ دوراں درد کے درماں
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابرپاک حضرت علاؤالدین علی احمد (کلیر، اتراکھنڈ)
متاعِ دو جہاں محبوبِ دوراں درد کے درماں
علی احمد علاؤ الدین صابر عاشقِ یزداں
جو ہے باغِ جناں دنیا میں تو کلیر کا ہے میداں
علی احمد علاؤ الدین صابر کلیری رضواں
جہاں خادم تمہارا اور تم مخدومِ عالم ہو
ہر ایک طالب تمہارا اور تم مطلوب ہو ہاں ہاں
سہارا بے سہاروں کے ٹھکانہ بے ٹھکانوں کے
دلِ خوش بے دلوں کے اور بے جانوں کی تم ہو جاں
خدا کے خود ہو طالب اور مطلوبِ خدائی ہو
ہے تم کو عاشقی موزوں ہے محبوبی تمہیں شایاں
ہمارے واسطے ہیں آپ آمنّا و صدقّنا
توانائی ِعقبی طاقتِ دیں قوتِ ایماں
ہمیں بھی لیجئے حضرت کہیں اپنی غلامی میں
تم ہی دل کی تمنا ہو تمہیں خواہش تمہیں ارماں
تکوں کیوں کر نہ میں منہ کو تمہارے تم ہی فرماؤ
کہ تم سامان ہو میرے اور میں ہوں بےسر و ساماں
پکڑئے ہاتھ تاہم منزلِ مقصود تک پہنچیں
ہمیں یہ کام ہے مشکل تمہیں یہ بات ہے آساں
حیاتِ جاودانی اس کو حاصل کیوں نہ ہو جو ہو
تمہاری شان کا شیدا تمہاؤاری آن کے قرباں
جمالِ بے زوال اپنا دکھا دیجئے نا احقرؔ کو
کہ آنکھیں آپ کی جویاں ہیں اور دل آپ کا خواہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.