اجالے پہ چھایا ہوا تھا اندھیرا، زمانے پہ ہر سو بدی حکمراں تھی

اجالے پہ چھایا ہوا تھا اندھیرا، زمانے پہ ہر سو بدی حکمراں تھی
احسن رضوی دانا پوری
MORE BYاحسن رضوی دانا پوری
اجالے پہ چھایا ہوا تھا اندھیرا، زمانے پہ ہر سو بدی حکمراں تھی
بشر ایسی فطرت کا حامل تھا اس دم، جو فطرت پہ خود ایک بار گراں تھی
پرستش تھی یزداں کے گھرا ہرمن کی، ضم خانہ وہ سجدہ گاہ جہاں تھی
خلیل خدا کی نہ خلت باقی، نہ یاد خدائے زمین و زماں تھی
ہر اک سمت شور ہلاکت بپا تھا، ہر اک سو جہالت کا سکہ رواں تھا
دماغوں پہ شیطان چھایا ہوا تھا، دلوں میں جہنم کا شعلہ تپاں تھا
اندھیرے میں انسانیت کھو گئی تھی، ہلاکت کی جانب مزاج بشر تھا
خداسے خدائی جدا ہو رہی تھی، بھٹکنے کی پرواہ نہ لنے کا ڈر تھا
بتایا جدھر راستہ کاہنوں نے، ادھر قافلہ کار گرم سفر تھا
عمل، فال اور سحر پر منحصر تھے، مقدر ستاروں کے زیر اثر تھا
جو تاریک راستوں سے تاریک تر تھے، کچھ ایسے میرے دن وہ آئے ہوئے تھے
یہ پتھر، یہ سورج، یہ چاند اور تارے خدا بن کے فکروں پہ چھائے ہوئے تھے
نہ خود ہی نمٹنے کی طاقت تھی باقی، نہ تھا کوئی مرکز پہ لے آنے والا
جو تھا نظم عالم وہ تھا خود ہی درہم جو شیرازہ تھا وہ بھی بکھرا ہوا تھا
عجب شورشیں تھیں زمانے میں برپا، ہر اک شخص آمادۂ قتل و خوں تھا
حقیقت کی نظریں جدھر اٹھ رہی تھیں، ادھر کار فرما جنوں ہی جنوں تھا
جہاں میں تھا ضد اور طاقت کا دورہ دلوں میں کدورت کی تہ جم گئی تھی
نہ پاس شرافت نہ حفظ مراتب، جسے دیکھیے کہ اسے بات کی تھی
درندوں میں ہوگی مروت تو ہوگی مگر آدمی کی عجب زندگی تھی
کسی بات پر تیغ ہو گر کشیدہ تو وہ نسل در نسل سرکاٹتی تھی
فضا ایسی مسموم جب ہو رہی تھی، اندھیرا گھٹا ٹوپ جب چھا رہا تھا
اسی وقت فاراں سے اک نور مطلق ہدایت کی مشعل لیے آرہا تھا
وہ مہر منور جو چمکا تو روشن ہوا حق، گھٹی بڑھتی ظلمت
اندھیرا چھٹا اور خود جگمگائی، اجالے میں تسلیم کی آدمیت
بدل دی محبت کے پیغامبر نے پرانی روایات و دیرینہ نفرت
زمانے میں کی ان سے تبلیغ رحمت، ملا دہر کو ان سے درس اخوت
لرزنے لگیں طاقتیں اہر من کی ہوئی دور باطل پرستی جہاں سے
زمیں اس کے قدموں سے مس ہوتے ہوتے بڑھی اور ٹکرا گئی آسماں سے
غلامٌ علیٰ ذات طہٰ ویٰسین، سلامٌ علیٰ مقصد خلق عالم
سلامٌ علیٰ ختم وحی و رسالت، سلامٌ علیٰ مژدہ ابن مریم
سلام علیٰ مورد مصحف حق، سلامٌ علی خلق رحم مجسم
سلامٌ علی شافع جرم عصیاں، سلامٌ علیٰ راحم نسل آدم
سلامٌ علیٰ آں شہ دین و دنیا کہ رحمت ہے سب کے لیے ذات اس کی
سلامٌ علیٰ آں امیں حقیقت کہ ہے وحی کامل اک اک بات اس کی
سلام اے دل نا تواں کے سہارے، سلام اے غریبوں کے ہمدر و مولیٰ
سلام اے محبت کے داعیٔ برحق، سلام اے مصیبت میں فریاد شنوا
سلام اے خدا اے ملا دینے والے سلام اے خدا کی نگاہوں میں یکتا
سلام اے محمد سلام اے محمد، سلام اے مشیت کے آخر تقاضا
سلام اے سیہ کارامت کے ہادی، سلام اے ستم سہنے والوں کے ماتا
سلام اے سنبھل جانے والوں کے مولیٰ سلام اے گرے رہنے والوں کے آقا
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 86)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.