دیکھیں ترا جلوہ تڑپ جائے نظر بھی
دیکھیں ترا جلوہ تڑپ جائے نظر بھی
روشن ہیں تیرے نور سے سورج بھی قمر بھی
دی طائروں نے تیری رسالت کی شہادت
بول اٹھے ترے حکم سے پتھر بھی شجر بھی
جس وقت چلے تم ہوئے خوشبو سے معطر
کوچے بھی مکانات بھی دیوار بھی در بھی
محبوب دو عالم کدھر دیکھئے دیکھے
مشتاق نگاہوں کے ادھر بھی ہیں ادھر بھی
دے ڈالیں گے جاں شربت دیدار کے بدلے
مرنے پہ اگر ملتا ہے توجائیں گے مر بھی
اک میں ہی نہیں سب ہیں تیرے چاہنے والے
اللہ بھی حوریں بھی فرشتے بھی بشر بھی
حقا ہے تیری یاد سے آباد زمانہ
گلزار بھی آبادیاں بھی بحر بھی بر بھی
پھرتا ہوں تصور سے مدینے کے چمن میں
گھر بیٹھے ہوئے سیر بھی کرتا ہوں سفر بھی
ڈیوڑھی پہ بھکاری ہیں کھڑے آس لگائے
بادشاہ دو عالم ہو اِک نظر لطف اور ادھر بھی
کیا وقت سہانا ہے اُٹھو اے اکبرؔ
ہیں نغمہ سرا احمد میں مرغانِ سحر بھی
- کتاب : کلام صوفی (Pg. 5)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.