مجھے بھی حبیبِ خدا بخشوانا
مجھے بھی حبیبِ خدا بخشوانا
نہ تم سا ملا کوئی دیکھا زمانا
اندھیرے سے مرقد کے گھبرا نہ جاؤں
مجھے چاند سی اپنی صورت دکھانا
سوا نیزہ پر جب ہو خورشیدِ محشر
میرے سر پے رحمت کا ہو شامیانہ
پھڑکتا ہے دوزخ نکلتے ہیں شعلے
جلا میں جلا میں بچانا بچانا
خضر تم کوئی راہ ایسی بتا دو
مدینے میں ہو رات دن آنا جانا
پڑا رہنے دے گرد اپنی مکان کے
کہاں ہے تیرے عاشقوں کا ٹھکانا
کبھی اسودِ پاک پر بوسہ دینا
کبھی زمزمہ آب زمزم پہ گانا
میں ہوں طالبِ شوق پابوس حضرت
مرا ان کے قدموں میں مدفن بنانا
چلائیں جو محفل سے بولے یہ حضرت
وہ جاتا ہے اکبرؔ بلانا بلانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.