ہے نور محمد کی جھلک چرخ کہن میں
ہے نور محمد کی جھلک چرخ کہن میں
ہر رنگ میں بیلے میں چمیلی میں سمن میں
گر یوں ہی رہی آگ محبت کی بدن میں
اُڑ جاؤں گا کافور لگاتے ہی کفن میں
اس سرورِ عالم کے پسینہ کی ضیا سے
بو مشک ختن میں ہے چمن لعلِ یمن میں
بیکس ہوں عاجز ہوں مدینہ میں بلا لو
یا دن نہ گھٹ گھٹ کے میں رنج و محن میں
فریاد ہے فریاد ہے اے داورِ محشر
زہرا کا چمن لوٹ لیا شام کے بن میں
یہ عشق گھلاوے گا مجھے شمع کی صورت
پھونکا ہے جگر آگ لگا دی ہے بدن میں
ہے اس گل وحدت کے پسینہ سے محبت
احباب ملیں عطر و ہی میرے کفن میں
شکوں میں ٹپکتے ہیں شرر سوزشِ غم سے
اور آگ برسنے لگی بھادوں کی بھرن میں
اکبرؔ ہے مرا نام ثنا خوانِ نبی ہوں
بلبل سا چہکتا ہوں گلستاں سخن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.