اے موت ابھی اور ہے جینے کی تمنا
اے موت ابھی اور ہے جینے کی تمنا
باقی ہے میرے دل میں مدینے کی تمنا
روزے بھی وہیں پر ہوں نمازیں بھی وہیں پر
برسوں سے ہے اک ایسے مہینے کی تمنا
تربت پہ مری عطر گلابی نہ چھڑکنا
ہے مجھ کو محمد کے پسینے کی تمنا
اس وا کی فقیری نے شہنشاہ بنایا
دولت کی نہ حسرت نہ دفینے کی تمنا
صبر ہو لکھا نامِ محمد خطِ گلزار
اکبرؔ ہے مجھے ایسے نگینے کی تمنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.