Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جب نہ تھا فرش زمیں یہ اور یہ چرخِ کہن

اختر محمود وارثی

جب نہ تھا فرش زمیں یہ اور یہ چرخِ کہن

اختر محمود وارثی

MORE BYاختر محمود وارثی

    دلچسپ معلومات

    در مدح حضرت امام حسن علیہ السلام

    جب نہ تھا فرش زمیں یہ اور یہ چرخِ کہن

    تھا فقط اس وقت نورِ کبریا جلوہ فگن

    نور محبوبِ خدا پھر اس طرح ظاہر ہوا

    حضرتِ آدم کی پیشانی میں تھا جو ضوفگن

    رفتہ رفتہ منتقل ہوتا رہا وہ نورِ پاک

    صورتِ احمد میں آخر کو ہوا جلوہ فگن

    تھیں اسی نورِ مجسم سے جنابِ فاطمہ

    عکس نورِسیدہ ہی تھے حسین وہم حسن

    حشر آگیں دور ایسا تھا کہ تھا چھایا ہوا

    اہلِ بیتِ مصطفیٰ پر خانگی رنج ومحن

    ٹھیک اسی ماحول میں خاتونِ جنت کے یہاں

    فتح ونصرت لے کے آیا ایک فر وپنجتن

    آگئی فصلِ بہاراں ہوگئی رخصت خزاں

    طائرانِ باغِ دیں سب ہورہے تھے نغمۂ زن

    آئی کچھ ایسی اداؤں سے نسیمِ صبح دم

    غنچۂ وگل کیا ہوئے مسرور سب اہلِ چمن

    جب خبر پہنچی رسول اللہ کومو لود کی

    شکر کے سجدے کیے اور خوش ہوئے شاہِ زمن

    سامنے لایا گیا حضرت کے جب مولودِ پاک

    بوسے ہونٹوں کے لیے اور نام بھی رکھا حسن

    ایسے مولودِ سعید پاک کا کہنا ہی کیا

    دین اذاں کانوں میں جس کے شاہِ دیں شاہِ زمن

    عرش پر بھی دھوم تھی کہتے تھے سب حوروملک

    آج دنیا میں ہے روزِ عیدِ میلادِ حسن

    عام انسانوں سے بالا تر نہ کیوں سمجھوں انہیں

    پشت پر بٹھلائیں جس کو مصطفی چومیں دہن

    آگئی پیشِ نظر فوراً شبیہِ مصطفیٰ

    جس نے دیکھا مصطفیٰ کے بعد بھی روئے حسن

    تھا ازل سے طے کہ ہوں گے سَمِّ قاتل سے شہید

    آیا جنت سے جبھی تو سبز ان کا پیرہن

    قتل وخوں سے امتِ جد کو بچانے کے لیے

    پھیر لیں نظریں حکومت سے سہے رنج ومحن

    وہ لبِ رنگیں جیبن ورخ وہ ابرو آپ کے

    غیرت گلزارِ جنت تھے یہی چاروں چمن

    جادۂ صبر ورضا میں گامزن تھے اس طرح

    انقلاب آئے مگر ثابت قدم ہی تھے حسن

    السلام اے نورِ عینِ مرتضیٰ وسیدہ

    السلام اے ابن حیدر سبطِ پیغمبر حسن

    آپ کی مقبولیت کی ہے زمانے میں یہ شان

    معتقد ہیں جان ودل سے سارے شیخ وبرہمن

    پھر وہی ہے اِبتلا کا دور اور فسق وفجور

    پھر وہی ظلم وستم ہے پھر وہی دار ورسن

    لے رہی ہے سسکیاں انسانیت دنیا میں آج

    پھر وہی دورِ جہالت ہے وہی رسمِ کہن

    دستگیری کیجئے اب امتِ جد کی حضور

    واسطہ مشکل کشا کا اور برائے پنجتن

    جام عرفاں کا فقط اک گھونٹ اے ابن سخی

    نام لیوا آپ کے شدّت سے ہیں تشتہ دہن

    آرزو ہے صرف اتنی کائنات دہر میں

    آپ کے درکا گدا کہلائے اخترؔ یا حسن

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے