بندہ ہوں میں علی کا مولیٰ مرا علی ہے
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
بندہ ہوں میں علی کا مولیٰ مرا علی ہے
والی مرا علی ہے آقا مرا علی ہے
ہم نام ہے خدا کا محبوب مصطفیٰ کا
با شان کبریائی نام خدا علی ہے
محبوب حق کا پیارا سلطان مسند آرا
وہ مرتضیٰ علی ہے وہ مرتضیٰ علی ہے
غواص بحر عرفاں وہ خضر راہ ایماں
حق سے ملانے والا ہادی مرا علی ہے
وہ ہادی شریعت وہ سالک طریقت
وہ واقف حقیقت نور الہدیٰ علی ہے
چاہو جو سر عرفاں پکڑو علی کا داماں
باب علوم نبوی نجم الہٰدیٰ علی ہے
دید علی عبادت ذکر علی عبادت
کیا شان ہے علی کی کیا مرتضیٰ علی ہے
اقطاب و غوث عالم در کے گدا ہیں جس کے
وہ شاہ کشور دیں صدر العلیٰ علی ہے
مضمون لحمک سے یہ راز ہم نے جانا
خود شان مصطفائیؐ صل علیٰ علی ہے
سیاف و شاہ صفدر وہ حامیٔ پیمبر
ہر جنگ میں دلاور شیر خدا علی ہے
اول میں بھی علی ہے آخر میں بھی علی ہے
ظاہر میں بھی علی ہے سر خفا علی ہے
مقصود ہل اتیٰ کا منسوب انما کا
مطلوب قل کفیٰ کا ہاں مرتضیٰ علی ہے
یعسوب دیں علی ہے عین الیقیں علی ہے
حبل المتیں علی ہے معجز نما علی ہے
جو پھر گیا علی سے وہ پھر گیا نبی سے
نفس رسول اکرم شان خدا علی ہے
ڈوبے جہاز امت یہ کب ہو اس کی ہمت
ہاں نا خدائے امت وہ با خدا علی ہے
اول سے تا بآخر سوچے تو دل میں سمجھے
لا ابتدا علی ہے لا انتہا علی ہے
اے رنج و فکر دل سے ہو جلد دور میرے
وہ دستگیر عالم کہف الوریٰ علی ہے
محروم ان کے در سے سائل نہیں پھرا ہے
کیا با عطا علی ہے کیا با سخا علی ہے
مشکل اڑی رہے کیوں آفت کھڑی رہے کیوں
جب دو جہاں میں اپنا مشکل کشا علی ہے
کیوں ہووے یاس و حرماں کیوں ہووے دل پریشاں
دارین میں ہمارا حاجت روا علی ہے
نرغہ میں ظالموں کے پھنس کر بھی اشرفی تو
گھبرائیو نہ دل میں حامی ترا علی ہے
- کتاب : تحائف اشرفی (Pg. 69)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.