Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

فرشتے پڑھتے ہیں جس کو وہ نام ہے تیرا

علامہ اقبال

فرشتے پڑھتے ہیں جس کو وہ نام ہے تیرا

علامہ اقبال

MORE BYعلامہ اقبال

    فرشتے پڑھتے ہیں جس کو وہ نام ہے تیرا

    بڑی جناب تری فیض عام ہے تیرا

    ستارے عشق کے تیری کشش سے ہیں قائم

    نظامِ مہر کی صورت نظام ہے تیرا

    تری لحد کی زیارت ہے زندگی دل کی

    مسیح و خضر سے اونچا مقام ہے تیرا

    نہاں ہے تیری محبت میں رنگِ محبوبی

    بڑی ہے شان، بڑا احترام ہے تیرا

    اگر سیاہ دلم، داغِ لالہ زارِ تو ام

    وگر کشادہ جبینم، گلِ بہارِ تو ام

    چمن کو چھوڑ کے نِکلا ہوں مثلِ نگہتِ گُل

    ہوا ہے صبر کا منظور امتحاں مجھ کو

    چلی ہے لے کے وطن کے نگار خانے سے

    شرابِ علم کی لذت کشاں کشاں مجھ کو

    نظر ہے ابرِ کرم پر، درختِ صحرا ہوں

    کِیا خدا نے نہ محتاجِ باغباں مجھ کو

    فلک نشیں صفتِ مہر ہوں زمانے میں

    تری دعا سے عطا ہو وہ نردباں مجھ کو

    مقام ہم سفروں سے ہو اس قدر آگے

    کہ سمجھے منزلِ مقصود کارواں مجھ کو

    مری زبانِ قلم سے کسی کا دل نہ دکھے

    کسی سے شکوہ نہ ہو زیرِ آسماں مجھ کو

    دلوں کو چاک کرے مثلِ شانہ جس کا اثر

    تری جناب سے ایسی مِلے فغاں مجھ کو

    بنایا تھا جسے چن چن کے خار و خس میں نے

    چمن میں پھر نظر آئے وہ آشیاں مجھ کو

    پھر آ رکھوں قدمِ مادر و پدر پہ جبیں

    کِیا جنہوں نے محبت کا رازداں مجھ کو

    وہ شمعِ بارگہِ خاندانِ مرتضوی

    رہے گا مثلِ حرم جس کا آستاں مجھ کو

    نفَس سے جس کے کھِلی میری آرزو کی کلی

    بنایا جس کی مروت نے نکتہ داں مجھ کو

    دعا یہ کر کہ خداوندِ آسمان و زمیں

    کرے پھر اس کی زیارت سے شادماں مجھ کو

    وہ میرا یوسفِ ثانی، وہ شمعِ محفلِ عشق

    ہُوئی ہے جس کی اخوّت قرارِ جاں مجھ کو

    جَلا کے جس کی محبت نے دفترِ من و تو

    ہوائے عیش میں پالا، کِیا جواں مجھ کو

    ریاضِ دہر میں مانندِ گل رہے خنداں

    کہ ہے عزیز تر از جاں وہ جانِ جاں مجھ کو

    شگفتہ ہو کے کلی دل کی پھول ہو جائے!

    یہ التجائے مسافر قبول ہو جائے!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے