نگاہ عاشق کی ڈھونڈ لیتی ہے پردۂ میم کو اٹھا کر
نگاہ عاشق کی ڈھونڈ لیتی ہے پردۂ میم کو اٹھا کر
وہ بزم یثرب میں آ کے بیٹھیں ہزار منہ کو چھپا چھپا کر
بتائے دیتے ہیں اے صبا ہم یہ گلستان عرب کی بو ہے
مگر نہ اب، ہاتھ لا ادھر کو، وہیں سے لائی ہے تواڑا کر
بہار جنت کہ کیچتا تھا مجھے مدینہ سے آج رضواں
ہزار مشکل سے اس کو ٹالا بہانے بنا بنا کر
شہید عشق نبی کے مرنے میں بانکپن بھی ہیں سو طرح کے
اجل بھی کہتی ہے رندہ باشی ہمارے مرنے پہ زہر کھا کر
شہید عشق نبی ہوں میری لحد پہ شمع قمر جلے گی
اٹھاکے لائیں گے خود فرشتے چراغ خورشید سے جلا کر
لحد میں سوتے ہیں تیرے شیدا تو حور جنت کو اس میں کیا ہے
کہ شور محشر کو بھیجتی ہے خبر نہیں کیا سکھا سکھا کر
ہسنی بھی کچھ نکل رہی ہے مجھے بھی محشر میں تاکتی ہے
کہیں شفاعت نہ لی گئی ہو میری کتاب عمل اٹھا کر
رکھی ہوئی کام آ ہی جاتی ہے جنس عصیاں عجب شئے ہے
کوئی اسے پوچھتا پھرے ہے زر شفاعت دکھا دکھا کر
خیال راہ عدم سے اقبالؔ در پہ تیرے ہوا ہے حاضر
بغل میں زاد عمل نہیں ہے صلہ مری نعت کا عطا کر
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 46)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.