کہوں کس شان سے وہ تاجدار_مرسلاں آیا
کہوں کس شان سے وہ تاجدار مرسلاں آیا
نظر والے پکار اٹھے مکین لا مکاں آیا
جسے ہو ذوق نظارہ کرے تاب نظر پیدا
کہ بے پردہ شہنشاہ حسینان جہاں آیا
لپٹ کر ان کے دامن سے لگی دل کی بجھا لوں گا
اگر کوئی مدینے کی طرف سے کارواں آیا
اے ذوق بندگی اب میری تو ہی آبرو رکھنا
جبین شوق کے سجدوں کا وقت امتحاں آیا
یہ وہ بحر تصور ہے پتہ چلتا نہیں کچھ بھی
کہاں تھا میں خیال یار میں ڈوبا کہاں آیا
طبیبو میری بالیں سے چلے جاؤ چلے جاؤ
میں جس کا راز ہوں دیکھو وہ میرا رازداں آیا
وہ آئے تو جہان قالب بے جاں میں جاں آئی
مسیحائے زماں آیا وہ جان دو جہاں آیا
گنہ گارو نہ گھبراؤ نہ گھبراؤ نہ گھبراؤ
وہ نور لم یزل بن کر شفیع مجرماں آیا
امیرؔ صابر کی سجدوں کی مستی رقص کرتی ہے
نظر کے سامنے جس دم کسی کا آستاں آیا
- کتاب : Kalaam-e-Ameer Sabri (Pg. 10)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.