اللہ اللہ مدینہ جو قریب آتا ہے
اللہ اللہ مدینہ جو قریب آتا ہے
خود بہ خود سر پئے تسلیم جھکا جاتا ہے
جو مدینے کی طرف جاتے ہیں ان کو رضوان
دل میں دیتا ہے جگہ آنکھوں پہ بٹھلاتا ہے
اک ذرا روضہ پر نور کا رتبہ دیکھو
عرش قندیل چڑھانے کے لیے لاتا ہے
واہ رے شوق جب آتا ہے زیارت کا خیال
دل تڑپ کر مرے پہلو سے نکل جاتا ہے
ہند سے کوئی کہیں جائے یہی کہتا ہوں
کہ مسافر یہ مدینے کی طرف جاتا ہے
اب تو ایسا کوئی سامان الٰہی ہو جائے
کہ مدینے کو چلوں جی مرا گھبراتا ہے
میں کہوں روضہ پر نور رہا کتنی دور
ساتھ والے کہیں اب آتا ہے اب آتا ہے
دونوں بے تاب ہیں حضرت کی زیارت کے لیے
دل کو سمجھاتا ہوں میں دل مجھے سمجھاتا ہے
جلوہ فرما ہوں جو حضرت ابھی روشن ہو جائے
دم مرا تیرگی قبر سے گھبراتا ہے
دل مرا کہتا ہے منہ کر کے مدینے کی طرف
اس طرف کوئی مجھے کھینچے لیے جاتا ہے
اس گنہ گار کو محشر میں نہ بلوائیں حضورؐ
رو سیہ سامنے آتے ہوئے شرماتا ہے
کیوں نہ ہر روز تصور پہ ہوں میں اپنے نثار
تیری تصویر یہ شب بھر مجھے دکھلاتا ہے
کسی کروٹ کسی پہلو نہیں لیٹا جاتا
دن کو آرام نہ راتوں کو قرار آتا ہے
ضد ہے راحت سے اسے نیند کا یہ دشمن ہے
جب ذرا آنکھ جھپک جاتی ہے چونکاتا ہے
سب سے بد تر ہے امیرؔ اس میں نہیں شک کوئی
لاج اس کی ہے ضرور آپ کا کہلاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.