بیانِ غم شہ دیں کے حضور کر بیٹھا
بیانِ غم شہ دیں کے حضور کر بیٹھا
بڑا قصور دل پر قصور کر بیٹھا
خطا معاف سمجھتا تھا نیک و بد لیکن
تمہارے زور پہ مولا قصور کر بیٹھا
ترے کرم نے تو دی تھی خبر معافی کی
ہوا قصور کہ ترک قصور کر بیٹھا
وفور یاس نے وہ دی مزا کہ جی چھوٹا
کچھ آسرا تھا دلِ ناصبور کر بیٹھا
نہ دیکھی مست محبت کی قلزم آشامی
ذرا سی پی تھی کہ زاہد غرور کر بیٹھا
متاع خانۂ دل خیر! حوصلہ معلوم
سو وہ بھی نذر نیاز حضور کر بیٹھا
حسام جنبش لب نے جواب خوب دیا
کہیں قمر بھی تھا دعویٰ نور کر بیٹھا
صبا جو لائی مجھے بندہ پروری کی نوید
حواس نذر ہوائے غرور کر بیٹھا
زلالیؔ مجھ کو کسی نیک و بد کی فکر نہیں
حوالے ان کے میں سارے امور کر بیٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.