کون سا کھولوں ورق مولیٰ تری زیبائی کا
کون سا کھولوں ورق مولیٰ تری زیبائی کا
تیری خلاقی کا احساں کا پذیرائی کا
رکھ لے اتنا تو بھرم قلب تمنائی کا
کر دے شیدا اسے محبوب کے شیدائی کا
تیرے الطاف ہیں جب میری رگ جاں سے قریب
مجھ کو کیا خوف جہاں کی ستم آرائی کا
یہ حسیں رشتے نہ اب ٹوٹے کبھی جان مسیح
میری بیماری کا اور تیری مسیحائی کا
ٹوٹ کر میں تو بکھر جاتا یقیناً عارفؔ
حوصلہ تو نہ اگر دیتا شکیبائی کا
- کتاب : Sukhanwaran-e-Izzat (Pg. 479)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.