Font by Mehr Nastaliq Web

کچھ اور عشق کا حاصل نہ عشق کا مقصود

اصغر گونڈوی

کچھ اور عشق کا حاصل نہ عشق کا مقصود

اصغر گونڈوی

MORE BYاصغر گونڈوی

    کچھ اور عشق کا حاصل نہ عشق کا مقصود

    خبر آنکہ لطف خلشہائے نالۂ بے سود

    مگر یہ لطف بھی ہے کچھ حجاب کے دم سے

    جو اٹھ گیا کہیں پردہ تو پھر زیاں ہے نہ سود

    کہو یہ عشق سے چھیڑے تو ساز ہستی کو

    ہر اک پردہ میں ہے نغمہ ’’ھوالموجود‘‘

    یہ کون سامنے ہے؟ صاف کہہ نہیں سکتا

    بڑی غضب کی ہے نیرنگی طلسم نمود

    اگر خوش رہوں میں تو تو ہی سب کچھ ہے

    جو کچھ کہا تو تیرا حسن ہو گیا محدود

    نہ میرے ذوق کو ہے دعائے غرض

    نہ کام شوق کو پروائے منزل مقصود

    مرا وجود ہی خود انقیاد طاعت ہے

    کہ ریشے ریشے میں ساری ہے اک حسین سجود

    مقامل جہل کو پایا نہ علم و عرفاں نے

    میں بے خبر ہوں بہ اندازۂ فریب شہود

    جواز کے شوق میں یوں محو آفتاب ہوا

    میں بے خبر ہوں بہ اندازۂ فریب شہود

    چلوں میں جان حزیں کونثار کر ڈالوں

    نہ دیں جو اہل شریعت جبیں کو اذن سجود

    وہ راز خلقت ہستی وہ معنی کونین

    وہ جان حسن ازل وہ بہار صبح وجود

    وہ آفتاب حرب نازنین کنج حرا

    وہ دل کا نور وہ ارباب درد کا مقصود

    وہ سردرود جہاں وہ محمد عربی

    بہ روح اعظم و پاکش درد و نا محدود

    ضیائے حسن کا ادنی سایہ کرشمہ ہے

    چمک گئی ہے شبستان غیب و نرم شہود

    نگاہ ناز میں پنہاں ہیں نکتہ ہائے فنا

    چھپا ہے خنجر ابرو میں رمز ’’لاموجود‘‘

    وہ مست شاہد رعنا، نگاہ سحر طراز

    وہ جام نیم شبی، نرگس خمار آلود

    کچھ اس ادا سے مرا اس نے مدعا پوچھا

    ڈھلک پڑا مری آنکھوں سے گوہر مقصود

    ذرا خبر نہ رہی ہوش و عقل و ایماں کی

    یہ شعر پڑھ کے ڈال دی وہیں جبیں سجود

    جو بعد خاک شد یازیاں بود یا سود

    بہ نقد خاک شوم بنگرم چہ خواہد بود

    مأخذ :
    • کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 25)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے