شگفتہ تر ہے عالم میں عرب کا گلستاں اب بھی
شگفتہ تر ہے عالم میں عرب کا گلستاں اب بھی
ہر اک گل ہے وہاں کا غیرت باغ جناں اب بھی
عرب کے جاہلوں کو نطق حضرت نے جو بخشا تھا
وہی طرز تکلم ہے وہی حسن بیاں اب بھی
وہ چوکھٹ جس پہ سر رکھا محمد کے غلاموں نے
وہ چوکھٹ کہ جو ہے سجدہ گاہ قدسیاں اب بھی
زمانے بھر کے ٹھکرائے ہوؤں کو امن ملتا ہے
حصار عافیت ہے مصطفیٰ کا آستاں اب
وہ صحرا جس میں پہلے نغمہ توحید گونجتا تھا
وہیں جا کر تو ہوگی روح انساں شادماں اب بھی
مجھے مایوس کیا کرتا خیال دورئی منزل
کہ میرا جذبۂ شوق زیارت ہے جواں اب بھی
میں اے اشرفؔ کسی کی نعت میں تقلید کرتا ہوں
جدا ہے ہر سخنور سے میرا طرز بیاں اب بھی
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.