سر میں مرے سودائے رسول عربی ہے
آنکھوں میں مری جلوۂ نورِ ازلی ہے
جو جاتا ہے بھر لیتا ہے کشکولِ گدائی
کس چیز کی دربار میں مولیٰ کے کمی ہے
وہ سرمۂ بینش ہے ملائک کی نظر میں
جو خاکِ مدینہ بنا قسمت کا دھنی ہے
دربارِ رسالت میں نہیں فرق مراتب
جو حال ہے مفلس کا وہی حالِ غنی ہے
کیا یاد نہیں روزِ ازل کی ہمیں باتیں
ہم خوب سمجھتے ہیں کہ آواز وہی ہے
اس بات پہ جتنا بھی کریں ناز وہ کم ہے
ایمان سی دولت جو ہمیں آپ نے دی ہے
شان آپ کی اعلیٰ ہے بہت فہمِ بشر سے
آگاہی کے عالم میں بھی یاں بے خبری ہے
بیتاب ہے دل اڑ کے مدینے میں پہنچتے
ہم ہند میں ہیں اور غمِ بے بال و پری ہے
ہے سامنے آنکھوں کے مزارِ شہہِ لولاک
دم نکلتے مدینے میں یہ لو دل سے لگی ہے
آجائے مدینے کی ہوا کاش ادھر بھی
مہجور عطاؔ اب تو چراغِِ سحری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.