Sufinama

اگر مدینے کی گلیوں سے ہو کے آئے ذرا

اظہر قادری

اگر مدینے کی گلیوں سے ہو کے آئے ذرا

اظہر قادری

MORE BYاظہر قادری

    اگر مدینے کی گلیوں سے ہو کے آئے ذرا

    صبا سے کہیو مرا در بھی کھٹکھٹائے ذرا

    بہت دنوں سے دل و جاں اداس اداس سے ہیں

    کوئی تو نعت کے اشعار گنگنائے ذرا

    مکان و کون مسرت سے لہلہا اٹھے

    ہوا یہی تھا کہ سرکار مسکرائے ذرا

    خوشا کہ فرطِ مسرت سے دل بھی رک جائے

    وہ ذاتِ پاک کبھی خواب میں تو آئے ذرا

    زبان و دل سے درود و سلام پڑھتا رہے

    کوئی جو چاہے کہ پھر سے بسے بسائے ذرا

    جو پاس ہوتا قدم بوس ہوگیا ہوتا

    یہیں تو آکے مرے بخت مار کھائے ذرا

    مجھے تو چودہ صدی بعد لے کے آیا ہے

    مجھے بھی کرنے دے اے وقت ہائے ہائے ذرا

    سنا ہے جب وہ مظلوم کے مسیحا ہیں

    میں چاہتا ہوں زمانہ مجھے ستائے ذرا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے