اگر مدینے کی گلیوں سے ہو کے آئے ذرا
اگر مدینے کی گلیوں سے ہو کے آئے ذرا
صبا سے کہیو مرا در بھی کھٹکھٹائے ذرا
بہت دنوں سے دل و جاں اداس اداس سے ہیں
کوئی تو نعت کے اشعار گنگنائے ذرا
مکان و کون مسرت سے لہلہا اٹھے
ہوا یہی تھا کہ سرکار مسکرائے ذرا
خوشا کہ فرطِ مسرت سے دل بھی رک جائے
وہ ذاتِ پاک کبھی خواب میں تو آئے ذرا
زبان و دل سے درود و سلام پڑھتا رہے
کوئی جو چاہے کہ پھر سے بسے بسائے ذرا
جو پاس ہوتا قدم بوس ہوگیا ہوتا
یہیں تو آکے مرے بخت مار کھائے ذرا
مجھے تو چودہ صدی بعد لے کے آیا ہے
مجھے بھی کرنے دے اے وقت ہائے ہائے ذرا
سنا ہے جب وہ مظلوم کے مسیحا ہیں
میں چاہتا ہوں زمانہ مجھے ستائے ذرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.