Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بندۂ عشقیم روئے ما بود سوئے علی

بابقر علی گیاوی

بندۂ عشقیم روئے ما بود سوئے علی

بابقر علی گیاوی

MORE BYبابقر علی گیاوی

    دلچسپ معلومات

    منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)

    بندۂ عشقیم روئے ما بود سوئے علی

    سجدہ گاہِ ما بود محراب ابروئے علی

    ہم عشق کے بندے ہیں ہمارا رخ حضرت علی کی طرف ہے، علی کی محرابِ ابرو ہماری سجدہ گاہ ہے۔

    می کشی مارا سوئے جنت نمی دانی مگر

    ما ہمہ ہستیم رضواں! ساکن کوئے علی

    اے رضوان ہمیں جنت کی طرف کیا کھینچتا ہے، کیا تو نہیں جانتا کہ ہم سب کوچۂ علی کے رہنے والے ہیں۔

    می کنم بردامنش پیراہنِ یوسف نثار

    نگہتِ یوسف چہ سازم بایدم بوئے علی

    میں حضرت علی کے دامن پر پیراہن یوسف نثار کرتا ہوں، میں خوشبوئے حضرت یوسف کو لے کے کیا کروں مجھے خوشبوئے علی چاہیے۔

    آتشِ دوزخ چہ سوز دیک سر موئے مرا

    رشتۂ جانم بود از تار گیسوئے علی

    آتش دوزخ میرے ایک بال کو بھی جلا نہیں سکتی کیوں کہ گیسوئے علی سے میری جان کا رشتہ ہے۔

    فرض شد بعد از نبی بروئے درود و ہم سلام

    فرض شدہم بر مسلماں عشق باروئے علی

    جس طرح حضرت رسول خدا کے بعد آپ پر سلام اور درود فرض ہے، اسی طرح آپ کے روئے منور کی محبت بھی مسلمانوں پر فرض ہے۔

    از علوئے قدرِ خود شیرانِ رفعت صید را

    کمتر از روبہ شمار دہر سگِ کوئے علی

    اپنے مرتبہ کی بلندی کے پیش نظر کوچہ حضرت علی کا کتا بھی بڑے بڑے شکار کرنے والے شیروں کو لومڑی سے کمتر سمجھتا ہے۔

    شربت خضرے بہ سازم باخدا در کام من

    قطرۂ آبے چکاں از جوئے دل جوئے علی

    خداوندا شربت خضر (آب حیات) پی کے کیا کروں، حضرت علی کی نہر محبت سے ایک قطرۂ آب میرے منہ میں ٹپکا دے۔

    کشف سد سرِّ خفی مدِّ بسم اللہ تمام

    نقش شد تا در دل من بیت ابروئے علی

    جب سے کہ میرے دل پر بیتِ ابروئے علی نقش ہو گئی ہے، مد بسم اللہ کا سرِّ خفی مجھ پر پوری طرح منکشف ہو گیا ہے۔

    من غلامِ مرتضیٰ ام می نہ ترسم از عدو

    پارہ ساز د دشمنم را تیغ ابروئے علی

    میں حضرت علی مرتضیٰ کا غلام ہوں دشمن سے نہیں ڈرتا (کیونکہ) میرے دشمن کو تیغ ابروئے علی ٹکڑے ٹکڑے کر دے گی۔

    باقرؔ از سیرِ جہاں فرسودہ شد پایم عبث

    بعد ازیں دستِ من ست و دامن کوئے علی

    باقرؔ جہاں گردی سے میرے پاؤں ناحق گھِس گیے، اب تو میرا ہاتھ ہے اور دامنِ کوئے علی ہے (جس سے مراد) کوئے علی میں جم کر بیٹھ جانا ہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : اؤلیائے کرام اور شعرائے عظام آستانۂ مولیٰ علی پر (Pg. 207)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے