حقیقت میں ہو سجدہ جبہ_سائی کا بہانہ ہو
دلچسپ معلومات
منقبت درشان صابر پاک حضرت علی احمد (کلیر۔اترا کھنڈ)
حقیقت میں ہو سجدہ جبہ سائی کا بہانہ ہو
الٰہی میرا سر ہو اور ان کا آستانہ ہو
تمنا ہے کہ میری روح جب تن سے روانا ہو
دم آنکھوں میں ہو اور پیش نظر وہ آستانہ ہو
زباں جب تک ہے اور جب تک زباں میں تاب گویائی
تری باتیں ہوں تیرا ذکر ہو تیرا فسانہ ہو
مری آنکھیں نہیں آئینۂ حسن روئے صابر کا
دل صد چاک ان کی عنبریں زلفوں کا شانہ ہو
بلا اس کی ڈرے پھر گرمیٔ خورشید محشر سے
ترے لطف و کرم کا جس کے سر پر شامیانہ ہو
انہیں تو مشق تیر نازکی دھن ہے وہ کیا جانیں
کسی کی جان جائے یا کسی دل کا نشانہ ہو
نہ پوچھ اس عندلیب سوختہ ساماں کی حالت کو
قفس کے سامنے برباد جس کا آشیانہ ہو
سر بیدمؔ ازل کے دن سے ہے وقف جبیں سائی
کسی کا نقش پا ہو اور کوئی آستانہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.