بگڑے_گی دم_مرگ کہ تقدیر بنے_گی
بگڑے گی دم مرگ کہ تقدیر بنے گی
کیا جانئے کیسی مری تصویر بنے گی
تجھ سے مری کیوں کر بت بے پیر بنے گی
تقدیر نہیں ایسی کہ تدبیر بنے گی
حادث کہ نہ اثبات کی تدبیر بنے گی
گر جائے گی اک روز جو تعمیر بنے گی
لے جوش جنوں نکلے گی حداد کی روزی
اب طوق بنے گا کہیں زنجیر بنے گی
مخلوق میں سورت پہ ہر اک اپنی ہے نازاں
سمجھے نہ کہ انساں کی بھی تصویر بنے گی
غفلت میں جو یاں گزرے گی وہ خواب ہی سمجھو
بن جائے گی جو شکل وہ تعبیر بنے گی
تدبیر سے اس دار مکافات کی کیا سود
بگڑی جو ازل میں نہ وہ تقدیر بنے گی
موئے تن موزی ہیں عذاب اوس کو لحد میں
ہر بال سے پیکان سر تیر بنے گی
بسمل کے لیے نعرہ اللہ اکبر اکبر
قاتل ہی کی سورت دم تکبیر بنے گی
بو رنگ مزا ہیئت شے ہو متغیر
بگڑے گی نہ جو ذات میں تاثیر بنے گی
یاں وقت عمل بنتا ہے تدبیر کا خاکہ
واں حین جزا صورت تقدیر بنے گی
منہ میں جو زباں آج ہے گیسوئے پریشاں
بل کھائے گی کل زلف گلو گیرننگ ننگ بنے گی
سر دینے میں اور لینے میں ہے شمع پہ جھگڑا
پروانہ سے پھر کیا تری گل گیر بنے گی
کچھ کر کے دکھا باتیں بنائیں بہت اے دل
واں بگڑی جو سورت تو نہ تقدیر بنے گی
مر جائے اگر جیتے ہی جی نفس کسی کا
سمجھو کہ حس قلب کی اکسیر بنے گی
رونے پہ احبا کے نہ ہو وجد دم مرگ
آواز بکا مجھ کو بم و زیر بنے گی
میرے لیے جب تک یہ ملامت ہے سلامت
توقیر بھی ہم صورت تحقیر بنے گی
کیا حال ستم گاروں کا محشر میں ہو جس دم
آلودہ بہ خوں ٓصورت شبیر بنے گی
ہوں اپنے ہی افعال قیامت میں سزا دے
ہر اک رگ تن درہ تقدیر بنے گی
ہے کون سوا آپ کے یا حضرت مرزا
جب جان پہ علویؔ کی مرے پیر بنے گی
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 157)
- Author : Meraj Ahmed Nizami
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.