بلبل سے فزوں_تر ہے تمنائے_مدینہ
بلبل سے فزوں تر ہے تمنائے مدینہ
کیا غیرت گلزار ہے صحرائے مدینہ
دکھلائے مدینہ مجھے مولائے مدینہ
مر جاؤں گا کہہ کہہ نہیں ہائے مدینہ
گویا ہے زباں بہر سخن ہائے مدینہ
روشن ہے نظر بہر تجلائے مدینہ
حضرت انہیں دیتے ہیں نشاں راہ کا آ کر
جس وقت بھٹک جاتے ہیں جویائے مدینہ
ہے نور محمد سے زمیں مہر جہاں تاب
اور خط شعاعی ہیں شجر ہائے مدینہ
ہے گوشے سے کم شش جہت گلشن امکاں
کیا عرض کروں وسعت صحرائے مدینہ
ہے خار بہار آنکھوں میں گلزار ارم کے
پھرتا ہے نظر میں مری صحرائے مدینہ
کیا گلشن ایجاد ہے دیکھوں نہ سوئے خلد
ہاتھ آئے اگر دامن صحرائے مدینہ
اے لطفؔ یہ خواہش یہ تمنا یہ ہوس ہے
لے جاؤں نہ دنیا سے تمنائے مدینہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.