اس ماہ رسالت کا یوں تن ہو حفاظت میں
اس ماہ رسالت کا یوں تن ہو حفاظت میں
ابر آ کے کرے سایہ، سورج کی تمازت میں
سرتاج نجابت میں سردار نبوت میں
سرشار تھے وحدت میں یوں فرد تھے کثرت میں
تسبیح محمد کی داخل ہے عبادت میں
’’ورفعنا لک ذکرک‘‘ قرآن کی آیت میں
ہمسر نہ محمد کا ہمپا یہ نہ احمد کا
عفت میں عدالت میں، شوکت میں شجاعت میں
بے مثل بہر معنی ارفعہ تھے فتوت میں
کوثر کے ہوئے ساقی خم خانۂ جنت میں
مہر عالم ضعیفوں پر احسان اسیروں پر
نگراں تھے یتیموں کے پرساں تھے علالت میں
وہ پیکر روحانی وہ پر تو سجائی
تسکین گراں جانی، ہر درد اذیت میں
مہلت نہ ملے اس کو پھر چوں و چرا تک کی
فرزند بھی گر مجرم، آ جائے عدالت میں
اک شمع فروزاں تھی اور گرد تھے پروانے
باطن میں خدا جانے اسان تھے خلقت میں
ہے جادۂ صدر رحمت اک نقش قدم ان کا
اور اس کے سوا کیا ہے کونین کی دولت میں
ایمان و عمل دانشؔ دعویٰ نہ عبادت کا
سرمایہ ہے بس گاتنا، ہوں آپ کی امت میں
- کتاب : گلدستۂ نعت (Pg. 103)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.