داتا کے غلاموں کو اب عید منانے دو
دلچسپ معلومات
واصف علی واصف نے یہ کلام خاص نصرت فتح علی خاں کے لیے لکھی تھی، جسے انہوں نے داتا دربار میں عرس کے موقع پر سنایا تھا۔
داتا کے غلاموں کو اب عید منانے دو
سرکار نے آنا ہے محفل کو سجانے دو
یہ نور نبی کا ہے داتا ہے زمانے کا
اس در پہ عقیدت سے اب سر کو جھکانے دو
بغداد سے غوث آئے اجمیر سے خواجہ بھی
داتا کے غلاموں کو اب رقص میں آنے دو
مستوں کو مبارک ہو پر کیف گھڑی آئی
بھر جائیں گے پیمانے نظریں تو اٹھانے دو
یہ وقت ہے رحمت کا وہ سامنے بیٹھے ہیں
داتا کی گذر گاہ میں پلکوں کو بچھانے دو
یہ خاص عنایت ہے واصفؔ میرے داتا کی
صحرا یہ حقیقت کا نصرتؔ کو سنانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.