Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

الٰہی آج ہے مد نظر یہ کس کی مہمانی

احترام الدین شاغل

الٰہی آج ہے مد نظر یہ کس کی مہمانی

احترام الدین شاغل

MORE BYاحترام الدین شاغل

    دلچسپ معلومات

    معراج المؤمنین

    الٰہی آج ہے مد نظر یہ کس کی مہمانی

    کہ ہر اک آسماں پر انبیا کرتے ہیں دربانی

    سجی ہیں جنتیں حوریں ہیں مصروفِ غزل خوانی

    ترنم ریز ہے ہر ایک باصد جوشِ ایمانی

    بیا اے بادشاہِ مرسلاں اے نورِ یزدانی

    بیا اے شافع روزِ جزا اے فخرِ انسانی

    بیا اے باعثِ تخلیق عالم شانِ رحمانی

    فدائے خاکِ راہت صد ہزاراں باغِ رضوانی

    بکن تزئین عرش از پائے خود اے شانِ ربانی

    بکن افشائے رازِ اَعلمُ اے شکلِ انسانی

    درِ نایاب انجم نذر دینے کے لئے گردوں

    بھرے بیٹھا ہے دامن میں بشوق وجوش ایمانی

    نہیں ہے کہکشاں جوشِ عقیدت کا تقاضہ ہے

    بچھائیں ہیں ملک نے رہ گزر میں چشمِ نورانی

    رجب کی شب ہے ستائیسویں یوم دوشنبہ ہے

    کہ نور عرش کو ہے اشتیاقِ حسن انسانی

    چلے حکماً براقِ تیزدم فردو س سے لے کر

    سوئے مکہ جناب حامل اسرار ربانی

    مقدرکیا مقدر ہے جنابِ امِ ہانی کا

    کہ محو خواب ان کے گھر میں ہیں مطلوب ربانی

    بظاہر خواب رحمت میں مگر بیدار چشمِ دل

    کہ وابستہ ہے جس سے دونوں عالم کی نگہبانی

    نہ تھی مقصود بیداری فقط کسب سعادت تھی

    ملی جبریل نے حضرت کے یوں تلوؤں سے پیشانی

    اٹھا پشت و پناہ بیکساں غمخوار مہجوراں

    سنا پیغامِ حق اور شکر نعمت کر کے طولانی

    خیالِ امت عاصی کا آنا تھا کہ آنکھوں سے

    گرے مشکل کشائے دوجہاں کے اشکِ رُمانی

    سبب پوچھا تو فرمایا قیامت کو میری امت

    کرے گی کس طرح طے حشر کا میدان طولانی

    ملا مژدہ کہ اے محبوب یہ ذمہ ہمارا ہے

    ہر اک کی قبر پر ہوگا براقِ خلد کا شانی

    مکن فکر و غم امت منہِ دست تعب بردل

    منم عفار دستارم تو اے محبوب می دانی

    ہوا قلب مبارک مطمئن ہوکر سوار آخر

    گئے بیت المقدس دیکھنے آیات سبحانی

    زہے عز و شرف مصداق سبحان الذی اسرا

    ہوئی ذاتِ محمد با ہزاراں لطفِ ربانی

    پہنچ کر مسجدِ اقصیٰ میں نبیوں کی امامت کی

    ھوالاول کی ظاہر ہوگئی تفسیر لاثانی

    چلے عرشِ بریں کو راہ میں لیتے ہوئے نذریں

    دمِ عیسی یدِ بیضا کمالِ حسن کنعانی

    دُر نایاب رحمت بانٹتے کرتے ہوئے وعدے

    کہ ہاں روزِ قیامت ہوں گی پورے سب بآسانی

    رکے جبریل سدرہ پر ملائک رہ گئے پیچھے

    کیا وہ شہسوارِ معرفت نے گرم جولانی

    رفعنا شان والے لی مع اللہ آن والے پر

    ہوا مثل نبوت ختم قرب خاص ربانی

    دنیٰ ہو یا تدلیٰ قابَ قوسین اوراد ادنیٰ

    خدا ہی جانے یہ رتبہ خدائی ہیں کہ انسانی

    خیالِ امتِ عاصی رہا اس وقت بھی قائم

    برائے مغفرت آغوشِ رحمت میں ہے پیشانی

    علینا کہہ کے آپ نے ساتھ آخر کرلیا شامل

    یہ ہے شانِ شفاعت واہ رے شانِ ثنا خوانی

    گناہوں کا کیا ہے غرق بیڑا بحرِ رحمت میں

    ڈبو کر ہی رہی موجِ شفاعت تیری طغیانی

    ملا اک تحفہ نایاب وقت واپسی ایسا

    کہ حاصل جس سے ہر مومن کو ہو معراج روحانی

    فقط ہے وہ صلوٰۃ اور ہے یہی معراج مومن کی

    کہ صدہا امتی جس سے ہوئے محبوبِ ربانی

    انہیں معراج والوں میں انہیں اللہ والوں میں

    بڑی ممتاز و افضل ذات ہے ذاتِ سلیمانی

    مثل صادق ہوئی نقشِ دوم بہتر شود زاول

    وہاں تختِ رواں اور ہے یہاں سجادہ نورانی

    ملا نورِ محمد سے وہ فیض ظاہر وباطن

    کہ تو نسہ کارواں ہے آج تک دریائے عرفانی

    کرے گا حشر تک سیراب لاکھوں تشنہ کاموں کو

    یوں ہی قائم رہے گی اس کی طغیانی پہ طغیانی

    یہ سب جلوے صلوٰۃ المؤمنین کے ہیں مسلمانو

    کہ جس سے خاک کے پتلے ہوئے خاصان ربانی

    ذرا سوچو ذرا سمجھو خدا والونبی والو

    اگر پہلو میں دل رکھتے ہو دل میں نورِ ایمانی

    خدا تو حاضریٔ پنچ وقتہ کی اجازت دے

    مگر تم پر گراں گذرے یہی ہے شانِ ایمانی

    خدا جو تم کو تحفہ دے نبی کے ہاتھ بھجوائے

    تمہیں پر وانہ ہو اس کی یہی ہے فعل انسانی

    جھکو مخلوق کے آگے تو سو سو بار منت سے

    مگر خالق کے سجدہ کے لئے تھک جائے پیشانی

    بہت روتے ہو دکھڑے اپنی نکبت اور فلا کت کے

    بہت کرتے ہو شکوئے خواری و ذلت کے طولانی

    تمہیں انصاف سے کہہ دو خدا کے ماننے والو

    تمہیں منصف بنو اس کے اگر ہے عقل انسانی

    خدا کو تم نے چھوڑا یا خدا نے تم کو چھوڑا ہے

    سمجھ لو یہ جو نکتہ دور ہوجائے پریشانی

    دعا مقبول کر شاغلؔ کی صدقہ میں محمد کے

    الٰہی مومنوں کو کر عطا اوصاف ایمانی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے